Welcome to Inqilab Patel's Blog

Students' Resource centre, developed to facilitate students in their studies.

O/A Level Computer Studies with Inqilab Patel

A Highly experienced, well educated and self motivated computer teacher.

Ruknuddin Patel's Web portal

In touch with tomorrow

Inqilab Patel's Mag

Inqilab Patel's Magazine is a Students Resource Centre. It is developed to facilitate students of IT, O / A Level and Business Administration in their studies and to make them literate on current Global Political Issues.

RIC: Ruknuddin Institute of Computer

RIC: Ruknuddin Insitute of Computer (Management, IT) is established in April 15, 1995 by Inqilab Ruknuddin Patel. It is organising Skill Development Programmes (SDP) in the fields of Information Technology and Business Administration.

Saturday, 1 November 2014

کیلے کا چھلکا مت پھینکیں، کمال کی خوبیاں ہیں اس میں



یوں تو کیلے کا چھلکااِدھر اُدھر پھینکنا اخلاقی اور سماجی طور پر انتہائی بُری عادت ہے، لیکن ہمیں امید ہے کہ اس کارآمد
 تحریر کو پڑھنے کے بعد کوئی بھی کیلے کھا کر اس کے چھلکے کو جگہ جگہ پھینکنے کی اپنی عادت تبدیل کرلے گا، کیونکہ اس کے چھلكوں میں حسن و صحت کے حوالے سے کمال کی خوبیاں موجود ہیں۔
چین میں کی گئی ایک ریسرچ کے مطابق کیلے کے چھلکے میں سیروٹونن ہارمون کی انسانی جسم میں سطح کو برقرار رکھنے کے خصوصیات موجود ہیں۔
واضح رہے کہ یہ ہارمون خوش رہنے کے لیے انتہائی ضروری ہوتا ہے، ایسے لوگ جن میں اس ہارمون کی کمی ہوجاتی ہے، وہ بلاوجہ اُداس، مایوس اور پریشان رہنے لگتے ہیں۔
کیلے کے چھلكوں میں بھرپور غذاییت اور کاربوہائیڈریٹس ہوتے ہیں۔ اس میں وٹامن بی -6، بی -12، میگنیشیم کاربوہائیڈریٹ، اینٹی آکسیڈینٹ، پوٹاشیم اور مینگنیز جیسے بھرپور غذائی مادّے موجود ہوتے ہیں جو غذا کے جزوِبدن بننے کے لیے انتہائی مفید ہیں۔
ماہرین کے مطابق کیلے کے چھلکے کو پيس كر اس کا پیسٹ درد کی جگہ 15 منٹ تک لگائے رکھنے سے سر درد دور ہوسکتا ہے۔ دراصل سر کے درد کا سبب خون کی شریانوں میں پیدا ہونے والا تناؤ ہوتا ہے اور کیلے کے چھلکے میں موجود میگنیشیم شریانوں میں سرائیت کرکے درد کو روکنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
کیلے کے چھلکے کو روزانہ دانتوں پر رگڑنے سے ان میں چمک پیدا ہوتی ہے کیونکہ اس میں موجود پوٹاشیم، میگنیشیم اور مینگنیز دانتوں پر جمے پيلے پن کو دور کرنے میں مدد کرتا ہے۔ باقاعدگی کے ساتھ یہ عمل کیا جائے تو کچھ دنوں میں دانتوں میں قدرتی چمک آ جاتی ہے۔ دن میں دو بار کیلے کے چھلکے دانتوں پر رگڑنے سے فائدہ ہوتا ہے.
پیروں یا ہاتھوں میں مسّے نکل آئیں تو ان پر کیلے کے چھلکے رگڑنے اور رات بھر ایسے ہی چھوڑ دینے سے دوبارہ اس جگہ پر مسّے نہیں نکلتے۔
چہرے کے مہاسوں پر کیلے چھلکے کو مسل كر پانچ منٹ تک لگانے سے فائدہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کیلے کے چھلکے کی جلد میں پانی کی کمی کو بھی پورا کرتے ہیں۔ انڈے کی زردی میں کیلے کے چھلکے کو پيس كر ملا کر چہرے پر لگانے سے جھرّیاں دور ہوتی ہیں۔

یوم عاشوراء کا روزہ

عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہيں کہ جب نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم عاشوراء کا روزہ خود بھی رکھا اوردوسروں کو بھی اس کا حکم دیا تو صحابہ کرام انہیں کہنے لگے یھودی اورعیسائي تو اس دن کی تعظیم کرتے ہیں۔ تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے: آئندہ برس ہم ان شاء اللہ نو محرم کا روزہ رکھیں گے، ابن عباس رضي اللہ تعالی کہتے ہیں کہ آئندہ برس آنے سے قبل ہی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوگۓ۔

روى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قال: حِينَ صَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ يَوْمٌ تُعَظِّمُهُ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا كَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ صُمْنَا الْيَوْمَ التَّاسِعَ قَالَ فَلَمْ يَأْتِ الْعَامُ الْمُقْبِلُ حَتَّى تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
‘Abdullah ibn ‘Abbas (Allah be pleased with him) said: When the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) fasted on the day of ‘Ashoora and told the people to fast, they said, “O Messenger of Allah, this is a day that is venerated by the Jews and Christians.” The Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) said: “Next year, if Allah wills, we will fast on the ninth day.” But by the time the following year came, the Messenger of Allah (peace and blessings of Allaah be upon him) had passed away.
[Sahih Muslim: 1916]