یوں تو کیلے کا چھلکااِدھر اُدھر پھینکنا اخلاقی اور سماجی طور پر انتہائی بُری عادت ہے، لیکن ہمیں امید ہے کہ اس کارآمد
تحریر کو پڑھنے کے بعد کوئی بھی کیلے کھا کر اس کے چھلکے کو جگہ جگہ پھینکنے کی اپنی عادت تبدیل کرلے گا، کیونکہ اس کے چھلكوں میں حسن و صحت کے حوالے سے کمال کی خوبیاں موجود ہیں۔
چین میں کی گئی ایک ریسرچ کے مطابق کیلے کے چھلکے میں سیروٹونن ہارمون کی انسانی جسم میں سطح کو برقرار رکھنے کے خصوصیات موجود ہیں۔
واضح
رہے کہ یہ ہارمون خوش رہنے کے لیے انتہائی ضروری ہوتا ہے، ایسے لوگ جن میں
اس ہارمون کی کمی ہوجاتی ہے، وہ بلاوجہ اُداس، مایوس اور پریشان رہنے لگتے
ہیں۔
کیلے کے چھلكوں میں بھرپور غذاییت اور کاربوہائیڈریٹس ہوتے
ہیں۔ اس میں وٹامن بی -6، بی -12، میگنیشیم کاربوہائیڈریٹ، اینٹی آکسیڈینٹ،
پوٹاشیم اور مینگنیز جیسے بھرپور غذائی مادّے موجود ہوتے ہیں جو غذا کے
جزوِبدن بننے کے لیے انتہائی مفید ہیں۔
ماہرین کے مطابق کیلے کے
چھلکے کو پيس كر اس کا پیسٹ درد کی جگہ 15 منٹ تک لگائے رکھنے سے سر درد
دور ہوسکتا ہے۔ دراصل سر کے درد کا سبب خون کی شریانوں میں پیدا ہونے والا
تناؤ ہوتا ہے اور کیلے کے چھلکے میں موجود میگنیشیم شریانوں میں سرائیت
کرکے درد کو روکنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
کیلے کے چھلکے کو روزانہ
دانتوں پر رگڑنے سے ان میں چمک پیدا ہوتی ہے کیونکہ اس میں موجود پوٹاشیم،
میگنیشیم اور مینگنیز دانتوں پر جمے پيلے پن کو دور کرنے میں مدد کرتا ہے۔
باقاعدگی کے ساتھ یہ عمل کیا جائے تو کچھ دنوں میں دانتوں میں قدرتی چمک آ
جاتی ہے۔ دن میں دو بار کیلے کے چھلکے دانتوں پر رگڑنے سے فائدہ ہوتا ہے.
پیروں
یا ہاتھوں میں مسّے نکل آئیں تو ان پر کیلے کے چھلکے رگڑنے اور رات بھر
ایسے ہی چھوڑ دینے سے دوبارہ اس جگہ پر مسّے نہیں نکلتے۔
چہرے کے
مہاسوں پر کیلے چھلکے کو مسل كر پانچ منٹ تک لگانے سے فائدہ ہوتا ہے۔ اس کے
علاوہ کیلے کے چھلکے کی جلد میں پانی کی کمی کو بھی پورا کرتے ہیں۔ انڈے
کی زردی میں کیلے کے چھلکے کو پيس كر ملا کر چہرے پر لگانے سے جھرّیاں دور
ہوتی ہیں۔