Welcome to Inqilab Patel's Blog

Students' Resource centre, developed to facilitate students in their studies.

O/A Level Computer Studies with Inqilab Patel

A Highly experienced, well educated and self motivated computer teacher.

Ruknuddin Patel's Web portal

In touch with tomorrow

Inqilab Patel's Mag

Inqilab Patel's Magazine is a Students Resource Centre. It is developed to facilitate students of IT, O / A Level and Business Administration in their studies and to make them literate on current Global Political Issues.

RIC: Ruknuddin Institute of Computer

RIC: Ruknuddin Insitute of Computer (Management, IT) is established in April 15, 1995 by Inqilab Ruknuddin Patel. It is organising Skill Development Programmes (SDP) in the fields of Information Technology and Business Administration.

Saturday, 28 May 2016

Award on Annual Lunch at The City School, PAF Chapter


Sunday, 15 May 2016

نظر اتارنے میں کیا حرج؟ وسعت اللہ خان

نظر اتارنے میں کیا حرج؟



ڈاکٹر تو بڑے بھائی کو بننا تھا مگر جب حادثاتی طور پر ڈوبنے کی وجہ سے ان کی موت ہوگئی تو والدہ کی خواہش کے احترام میں چھوٹے بیٹے ادیب الحسن رضوی نے خاموشی سے انجینئرنگ کے مضامین کو خیر باد کہا اور طب کے شعبے کو اپنا لیا۔
1972 میں انگلینڈ سے سرجری میں مہارت کے بعد واپسی ہوئی۔ ادیب صاحب برطانیہ کے نیشنل ہیلتھ سروس نظام سے بہت متاثر تھے اور بائیں بازو کے طالبعلمانہ پس منظر کے سبب ہر انسان کے بلاامتیاز مفت علاج کے حق پر شدت سے قائم تھے۔
پر جواں سال ادیب الحسن کو نہیں معلوم تھا کہ یہ سب کیسے ہوگا۔
سول ہسپتال کراچی میں آٹھ بستروں پر مشتمل یورولوجی کے شعبے سے ابتدا کی۔ 1989 میں یورولوجی وارڈ میں گردوں کے مفت ڈائلیسس کی سہولت قائم ہوئی لیکن ڈائلیسس کسی مریض کی زندگی میں چند برس کا اضافہ تو کرسکتا تھا اسے معمول کی زندگی نہیں دے سکتا تھا۔
چنانچہ ڈاکٹر ادیب الحسن نے آس پاس کے طبی ماہرین کے سمجھانے بجھانے کے باوجود ایک مریض پر 1985 میں کڈنی ٹرانسپلانٹ کا جوا کھیلا اور پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہوگیا جہاں کڈنی ٹرانسپلانٹ کا مہنگا عمل بیرونِ ملک جائے بغیر اور مریض کے امیر و کبیر ہوئے بغیر بھی ممکن ہوگیا۔
یوں سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن باقی دنیا سے بھی متعارف ہوگیا۔
مگر اتنا مہنگا علاج مختصر سے سرکاری بجٹ میں مفت کرنا ناممکن سا خواب تھا۔چنانچہ خداترس رؤسا نے انسٹی ٹیوٹ کا ہاتھ تھاما اور کروڑوں روپے مالیت کا انفراسٹرکچر ، جدید طبی آلات و تربیت اور مریضوں کی دیکھ بھال کا ہمالیہ سر کرنے کی راہ نکلی۔
2003 میں ایک اور سنگِ میل طے ہوا اور جگر کے ٹرانسپلانٹ کا مرحلہ کامیابی سے عبور ہوگیا

مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان میں سالانہ ڈیڑھ لاکھ افراد صرف اس لیے مر جاتے ہیں کہ ان کے ناکارہ اعضا کی تبدیلی کے لیے صحت مند اعضا عطیہ کرنے والے نہیں ملتے۔
اس رکاوٹ کو علماِ کرام کے فتووں اور پارلیمانی قانون سازی کے ذریعے اگرچہ دور کر لیا گیا ہے ، اس کے باوجود اب تک لگ بھگ پانچ ہزار افراد نے ہی بعد ازمرگ اپنے اعضا عطیہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بقول ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی ایک ڈونر اگر چاہے تو مرنے کے بعد اپنے مختلف اعضا کے عطیے سے 17 مریضوں کو نئی زندگی دے سکتا ہے۔
آج تصویر یوں ہے کہ ایس آئی یو ٹی دنیا کا سب سے بڑا ڈونر ٹرانسپلانٹ سینٹر بن چکا ہے۔یہاں 31 برس کے دوران گردے کی ٹرانسپلانٹیشن کے لگ بھگ پانچ ہزار کامیاب آپریشن ہو چکے ہیں۔ہر ہفتے 12 ٹرانسپلانٹ اور 750 ڈائلیسس ہو رہے ہیں۔
ایس آئی یو ٹی پاکستان کے مختلف علاقوں میں آٹھ ذیلی مراکز قائم کر چکا ہے۔ افغانستان تک سے لاچار مریض آتے ہیں۔ کسی کو واپس نہیں لوٹایا جاتا اور کسی سے رقم نہیں لی جاتی۔ہر سال دس لاکھ سے زائد مریض ایس آئی یو ٹی کی سہولتوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
اس پس منظر میں جب دو روز قبل ایک چینل اور ایک اخبار یہ خبر سامنے لائے کہ ایس آئی یو ٹی میں حیدرآباد سے ڈائلیسس کے لیے آنے والی ایک مریضہ کا گینگ ریپ ہوا ہے تو دل و دماغ کو دس ہزار وولٹ کا جھٹکا لگا۔
کراچی کے عیدگاہ تھانے میں مریضہ کے ایک رشتے دار صدام کی مدعیت میں ایس آئی یو ٹی کے چھ نامعلوم ملزموں کے خلاف ایف آئی آر کٹی۔ ریپ کی تصدیقی میڈیکل رپورٹ بھی آ گئی۔
پولیس نے جب ایس آئی یو ٹی کے اندر جگہ جگہ نصب سی سی ٹی وی کیمروں کے فوٹیج کی تفصیلی چھان پھٹک کی تو ایسے کسی واقعہ کا سراغ نہ مل پایا۔ مریضہ جتنی دیر بھی ایس آئی یو ٹی میں رہی اس کی فوٹیج موجود ہے۔
Image captionایس آئی یو ٹی پاکستان کے مختلف علاقوں میں آٹھ ذیلی مراکز قائم کر چکا ہے
بالاخر پولیس کی اضافی تفتیش کے نتیجے میں ایف آئی ار درج کرانے والے مدعی صدام نے اعتراف کیا کہ ریپ ہوا مگر ایس آئی یو ٹی میں نہیں، اس گھر میں کہ جہاں مریضہ ٹھہری ہوئی تھی۔
پولیس نے اب غلط بیانی کے جرم میں مدعی ، مریضہ اور اس کی بہن کے خلاف ایف آئی آر کاٹنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایس آئی یو ٹی کے ترجمان ڈاکٹر بخش علی کا کہنا ہے کہ یہ ڈرامہ شائد اس لیے رچایا گیا تاکہ رمضان کے مہینے میں ایس آئی یو ٹی کو چندہ دینے والی خلقِ خدا کو برگشتہ کیا جاسکے یا ممکن ہے کہ کوئی اور سازش ہو۔
ماضی میں عبدالستار ایدھی کو بھی یہ الزام لگا کر متنازع بنانے کی کوشش کی گئی کہ ایدھی کا عملہ لاوارث لاشیں طبی اداروں یا جادو ٹونے والوں کو فروخت کرتا ہے۔
ایسے اداروں اور شخصیات پر الزام لگانے والے اکثر جوابی سوالات کی تاب نہیں لا پاتے اور کسی پتلی گلی میں گم ہوجاتے ہیں۔
ایدھی فاؤنڈیشن اور ایس آئی یو ٹی جیسے اداروں کو بقول میری نانی لال مرچوں کی نظر اکثر اتارتے رہنا چاہیے کیونکہ حسد، لالچ اور سازش کی بلائیں تو شکار کی تلاش میں منڈلاتی ہی رہتی ہیں۔
اچھی صورت بھی کیا بری شے ہے
جس نے ڈالی بری نظر ڈالی۔

Monday, 9 May 2016

1 3 3 Input Devices by Inqilab Patel

Security and ethics by Inqilab Patel

Wednesday, 4 May 2016

ISBN13: Checkdigit using MOD10 Method

                                             
1.     Find sum of digits at odd position
2.     Find sum of digits at even position and multiply result by 3
Sum of digits at odd position
9+8+1+7+2+2=29













9
7
8
3
1
2
7
3
2
3
2
0
?













Sum of digits at even position x 3
3 (7+3+2+3+3+)=54









3. Add both sums          (29+54=83 )
4.    Find Mod10          (83 MOD 10=3)
5.    If remainder=0 then
Check digit=0
Else

Check digit=10-Remainder                                            
Check digit 10-3=7           

Monday, 2 May 2016

CS2016 Champions Trophy results announced

The CS2016 Championship was organized by Mr. Inqilab Patel, Senior Computer Teacher. The main idea behind this competition was to help the students in getting excellent grades in CIE exams 2016. The competition was a huge success due to the participation of students, in a significant number. Khubaib Naeem Kasbati of Class 11-A secured the highest score and HM Dr. Uzma Shakir awarded him the CS2016 Champions Trophy.