Welcome to Inqilab Patel's Blog

Students' Resource centre, developed to facilitate students in their studies.

O/A Level Computer Studies with Inqilab Patel

A Highly experienced, well educated and self motivated computer teacher.

Ruknuddin Patel's Web portal

In touch with tomorrow

Inqilab Patel's Mag

Inqilab Patel's Magazine is a Students Resource Centre. It is developed to facilitate students of IT, O / A Level and Business Administration in their studies and to make them literate on current Global Political Issues.

RIC: Ruknuddin Institute of Computer

RIC: Ruknuddin Insitute of Computer (Management, IT) is established in April 15, 1995 by Inqilab Ruknuddin Patel. It is organising Skill Development Programmes (SDP) in the fields of Information Technology and Business Administration.

Thursday 24 November 2016

Finding and correcting errors in pseudo code


Finding and correcting errors
Modify algorithm
Suggest improvement
by Inqilab Patel

It is important to be able to identify errors and suggest corrections in a pseudo code algorithm.
When algorithm is correct but less efficient, students are asked to suggest improvements.
When the task is changed then you are asked to modify the pseudo code.




























 

Thursday 17 November 2016

QA with Inqilab Patel on storage devices







Inqilab Ruknuddin Patel

کیا آپ اس تصویر میں جہاز کو ڈھونڈ سکتے ہیں؟

کیا آپ خود کو ذہنی طور پر تیز سمجھتے ہیں ؟ اگر ہاں تو چلیں اوپر موجود تصویر میں چھپے جہاز کو تلاش کرکے بتائیں۔

انٹرنیٹ پر آئے روز نئے اور دماغ گھما دینے والی تصاویر سامنے آتی رہتی ہیں۔

مگر اوپر موجود تصویر کا معمہ انتہائی مشکل اور اگر آپ نے نیچے جواب کو نہیں دیکھا تو ہوسکتا ہے کہ گھنٹوں آپ اسکرین کو گھورتے ہوئے جہاز کو تلاش ہی کرتے رہیں۔

درحقیقت سو میں سے بمشکل دس افراد ہی اس تصویر میں جہاز کو تلاش کرپاتے ہیں۔

Inqilab Ruknuddin Patel

Tuesday 15 November 2016

مان نا مان، میں تیرا ابا جان


اساتذہ والدین ملاقات یعنی پیرنٹ ٹیچر میٹنگ کے دن ایک والد صاحب تشریف لائے
بحیثیت جماعت معلمہ یعنی کلاس ٹیچرکے معلمہ سے انکی بات ہوئی، موصوف درجہ دہم کے اساتذہ کے بارے میں فرمانے لگے، " مذاق لگا رکھا ہے آپ لوگوں نے،اپنے "فرض" کا کوئی احساس ہے یا نہیں؟؟ میرے بیٹا بتا رہا ہے کہ ٹیچر صاحب "تھوڑا سا" پڑھا کر باقی سب ہوم ورک دے دیتے ہیں، ہم اتنی بھاری فیس اسلئے بھرتے ہیں کہ ٹیچرز پڑھائے بغیرہماری دی ہوئی فیسوں پہ عیش کریں؟؟؟ والدین فیس نہ دیں تو سیلری رک جائیں گی آپ لوگوں کی!!!!
معلمہ نے تحمل سے انکی دولت اور مرتبے کے گھمنڈ میں ڈوبی ہوئی بات سنی اور کہا،"سر! پہلی بات یہ کہ آپ اگر فیس نہیں دیںگے تو ہماری سیلری رکنے سے پہلے آپ کی اولاد کا اسکول سے نام کٹ جائے گا لہذا ہماری فکر سے پہلے اپنے بچؔے کی تعلیم کی فکر کریں اور۔۔۔۔ والد صاحب نے منہ کھولتے ہوئے کچھ کہنا چاہا، معلمہ نے سیدھا ہاتھ اٹھا کر انہیں روکا اور انتہائی سرد لہجے میں کہا، میری بات ابھی مکمل نہیں ہوئی، اخلاقیات کا تقاضہ ہے کہ اگر میں نے آپ کی مکمل بات سنی ہے تو آپ بھی مجھے اپنی بات مکمل کرنے دیں۔۔۔۔۔۔
دوسری بات یہ کہ آپ کی اداشدہ فیس آپ کے بچے کی تعلیم کا معاوضہ ہے اورہم اساتذہ کی تنخواہیں ہماری تدریسی خدمات کا معاوضہ ہیں جو اسکول انتظامیہ نے حاصل کی ہیں آپ نے نہیں
تیسری بات یہ کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ اساتذہ آپ کے بقول "تھوڑا سا" پڑھا کر باقی طلبہ پہ چھوڑ دیتے ہیں تو آپ آذاد ہیں، آپ پورا نہیں آدھا ہی پڑھا دیں، ہم اساتذہ بیک وقت پچیس سے پیتینس طلبہ پڑھاتے ہیں، آپ فقط ایک کو ہی پڑھا دیں، اتنا تو آپ پہ آپ کے بچے کا "حق" ہے کہ نہیں؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
پھر کیا ہوا غالباً یہ اتنا اہم نہیں لیکن اہم یہ ہے کہ "ہمارے پیسوں سے، ہمارے ٹیکسوں سے انکو تنخواہ ملتی ہے" کی سوچ اتنی پختہ ہوچکی ہے کہ ابؔا کی تنخواہ/جائیداد/کاروبار پہ پلنے والے اور سارا دن مفت کی روٹیاں توڑ کر عیاشی کرنے والے بھی اپنی نام نہاد کمائی کا احسان کبھی نجی محفلوں تو کبھی سوشل میڈیا پہ جتا رہے ہوتے ہیں، خاص نظرِ کرم فوج اور اس سے متعلقہ اداروں پہ ہوتی ہے
جہاں دہشتگردی کا کوئی واقعہ ہوا، سارے ممی ڈیڈی سوال پوچھنے کھڑے ہوجاتے ہیں کہ فوج کیا کر رہی ہے، فیس بک پہ لکھا ہوا ایک جملہ تو سیاہ ترین حرفوں سے لکھنے کے قابل ہے کہ" ہم "اپنا پیٹ کاٹ کر" جن فورسز کو پال رہے ہیں وہ ہماری حفاظت کیوں نہیں کرتے"
ایسے مبالغہ آراء افراد سے معلمہ فقط اتنا ہی کہیں گی کہ اگر آپ کو اپنی کمائی کے ضیاع کا اتنا ہی غم ہے تو بہترہے کمانا ہی چھوڑ دیں، کیا فائدہ کٹے ہوئے پیٹ میں غذا ڈالنے کا؟
اور ساتھ ہی، سیاچن کے سرد ترین پہاڑوں پہ نہیں، زلزلے کے متاثرین کے ساتھ بھی نہیں اور پاک افغان سرحد پہ بھی نہیں،فقط ایک رات پاکستان شپ آنر کالج کراچی کے سامنے چورنگی پہ اسلحہ پکڑ کر ساری رات الرٹ کھڑے رہیں، خود پتا چل جائے گا کہ فورسز کے جوان کو تنخواہ آپ کے کٹے ہوئے پیٹ کی ملتی ہے یا انکی ادائیگی فرض کی
اور اگر اتنی بھی ہمت نہیں تواپنی ایک عید سربراہ پاک فوج کی طرح محاذِ جنگ پہ موجود سپاہیوں کے ساتھ منالیں، ساری زندگی عید ہی منانے سے توبہ نہ کرلی تو معلمہ نام نہیں۔۔۔۔۔
ــــــــــــــــــــــــــ
معلمہ ریاضی
صفحہ منتظم، معلمہ کی باتیں، مرچیں لگا دیں
مزید پوسٹ کے لئے سرچ بکس میں MKBMLD لکھیں