Saturday 17 January 2015

’آپ دوسرے کے مذہب کا تمسخر نہیں اڑا سکتے‘

کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ خدا کے نام پر قتل ’نامعقولیت‘ ہے لیکن مذہب کی توہین نہیں کی جا سکتی۔
پوپ فرانسس کا یہ بیان پیرس میں گذشتہ ہفتے رسالے چارلی ایبڈو پر شدت پسندوں کے حملوں میں 17 افراد کی ہلاکت کے بعد سامنے آیا ہے۔
پوپ فرانسس نے سری لنکا سے فلپائن جاتے ہوئے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ خدا کے نام پر قتل کرنا انتہائی نامعقول بات ہے۔
پوپ نے اپنے بیان کو مزید واضح کرنے کے لیے کہا کہ ’اگر میرا اچھا دوست میری ماں کو برا بھلا کہتا ہے تو اسے ایک (جوابی) مُکّے کے لیے بھی تیار رہنا چاہیے۔ یہ معمول کی بات ہے۔ آپ کسی کو اشتعال نہیں دلا سکتے، آپ دوسروں کے مذہب کی بےعزتی نہیں کر سکتے، اس کا تمسخر نہیں اڑا سکتے۔‘
انھوں نے کہا کہ ہر مذہب کا ایک اپنا وقار اور حدیں ہوتی ہیں۔
اس سے پہلے فرانس کے صدر فرانسس اولاند نے پیرس میں کہا کہ اسلام جمہوریت کے ساتھ ایک موافق مذہب ہے اور فرانس تمام مذاہب کی حفاطت کرے گا۔
پیرس میں عرب ورلڈ انسٹیٹیوٹ میں خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سیکولرازم تمام مذاہب کی عزت کرتا ہے۔
انھوں نے وعدہ کیا کہ وہ سیکولرازم کو پیش آنے والے کسی بھی خطرے کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔
فرانسوا اولاند کا کہنا تھا کہ مسلمان پوری دنیا میں بنیاد پرستی اور عدم برداشت کا شکار ہیں
دوسری جانب ترکی کے وزیرِ اعظم نے اپنے اسرائیلی ہم منصب پر تنقید کرتے ہوئے انھیں رسالے چارلی ایبڈو پر شدت پسندوں سے تشبیہ دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیا مین نیتن یاہو نے بھی فرانس کے رسالے چارلی ایبڈو پر شدت پسندوں کے حملے کی طرح انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
اس سے پہلے برطانوی وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون اور امریکی صدر براک اوباما نے دہشت گردی کے ’مسخ شدہ نظریات‘ کو شکست دینے کے لیے مل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
یہ بات دونوں رہنماؤں کی جانب سے مشترکہ طور پر تحریر کردہ مضمون میں کہی گئی جو جمعرات کو ٹائمز اخبار میں شائع ہوا۔
پیرس میں شدت پسندوں کے حملوں میں 17 افراد کی ہلاکت کے بعد شائع ہونے والے اس مضمون میں دونوں رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وہ کسی کو بھی’اظہارِ رائے کی آزادی کو دبانے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘
انھوں نے کہا ’ہم ان عناصر کے خلاف ساتھ کھڑے رہیں گے جو ہماری اقدار اور زندگی گزارنے کے طریقے کے لیے خطرہ بن رہے ہیں۔‘
دونوں رہنماؤں کا کہنا تھا کہ فرانسیسی رسالے چارلی ایبڈو اور کوشر مارکیٹ پر حملوں کے خلاف دنیا نے مل کر آواز بلند کی ہے: ’جب پیرس میں اس آزادی پر حملہ ہوا جسے ہم عزیز رکھتے ہیں تو دنیا نے یک زبان ہو کر اس کا جواب دیا۔‘
کیمرون اور اوباما کا کہنا تھا کہ ہم ان وحشی قاتلوں اور ان کے مسخ شدہ نظریات کو شکست دیں گے جو معصوم افراد کے قتل کو جائز قرار دینے کی کوشش کرتے ہیں۔

0 comments:

Post a Comment