Tuesday, 3 June 2014

دوسری زبان سیکھنے کا دماغ پر اچھا اثر

برطانیہ کی ایڈنبرا یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق دوسری زبان سیکھنے سے دماغ پر اچھا اثر پڑ سکتا ہے، چاہے دوسری زبان بڑی عمر ہی میں کیوں نہ سیکھی جائے۔
یہ تحقیق 11 اور اس سے زیادہ عمر کے 262 افراد پر کی گئی جس کے دوران معلوم ہوا کہ دوسری زبان سیکھنے کے بعد ان افراد کی پڑھنے، زبانی فصاحت اور ذہنی صلاحیت بڑھ گئی تھی۔
اس سے قبل ہونے والی تحقیقات میں یہ بات کہی گئی تھی کہ دو زبانیں بولنے والے افراد دماغی بیماری ڈیمینشیا میں دوسروں کی نسبت چند سال دیر سے مبتلا ہوتے ہیں۔
ایڈنبرا یورنیورسٹی کی تحقیق اینلز آف نیورالوجی نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔
اس تحقیق میں ایڈنبرا میں پیدا ہونے والے 262 افراد کا 11 سال کی عمر میں ذہنی صلاحیت کا ڈیٹا لیا گیا اور جب ان افراد کی عمریں 70 کی دہائی میں تھیں تو ان کی ذہنی صلاحیت کے دوبارہ ٹیسٹ کیے گئے اور پھر اس ڈیٹا کا موازنہ کیا گیا کہ ان افراد کے دماغی صلاحیتوں میں کس حد تبدیلی آئی ہے۔
ایڈنبرا یونیورسٹی کے سینٹر فار کاگنیٹیو ایجنگ اور کاگنیٹیو ایپیڈیمیالوجی کے ڈاکٹر ٹامس بیک کہتے ہیں کہ ’دنیا میں لاکھوں لوگ بڑی عمر میں دوسری زبانیں سیکھتے ہیں۔ ہماری تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بڑی عمر میں بھی دوسری زبانیں سیکھنے سے دماغ کو فائدہ ہوتا ہے۔‘
یہ تحقیق سنہ 2008 سے سنہ 2010 کے درمیان کی گئی ہے۔ تحقیق میں شریک تمام افراد نے کہا کہ وہ انگریزی کے علاوہ کم از کم ایک اور زبان بول سکتے ہیں۔
اس گروپ میں شریک 195 افراد نے 18 سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے دوسری زبان سیکھی تھی اور 65 افراد نے 18 سال کے عمر تک پہچنے کے بعد دوسری زبان سیکھی۔
بوسٹن میں ہارورڈ میڈیکل سکول میں میڈیسن کے پروفیسر ڈاکٹرالوارو پاسکوال لیون نے کہا کہ ’دوسری زبان سیکھنے کے دماغ پر اثرات کو سمجھنے کے لیے یہ تحقیق پہلا اہم قدم ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’یہ تحقیق دو زبانیں بولنے کی صلاحیت اور ذہنی صلاحیت کو کم ہونے سے روکنے کے مطالعے کے لیے راستہ ہموار کرتی ہے۔‘

0 comments:

Post a Comment