Friday, 17 July 2015

فالج کی 5 خاموش علامات


فالج کو جتنا جلد پکڑلیا جائے اس کا علاج اتنا ہی موثر جبکہ دماغی نقصان بہت کم ہوتا ہے— فوٹو کریٹیو کامنزفالج ایسا مرض ہے جس کے دوران دماغ کو نقصان پہنچتا ہے اور جسم کا کوئی حصہ مفلوج ہوجاتا ہے اور مناسب علاج بروقت مل جائے تو اس کے اثرات کو کم از کم کیا جاسکتا ہے تاہم اکثر لوگ اس جان لیوا مرض کی علامات کو دیگر طبی مسائل سمجھ لیتے ہیں اور علاج میں تاخیر ہوجاتی ہے۔
فالج کے دورے کے بعد ہر گزرتے منٹ میں آپ کا دماغ 19 لاکھ خلیات سے محروم ہو رہا ہوتا ہے اور ایک گھنٹے تک علاج کی سہولت میسر نہ آپانے کی صورت میں دماغی عمر میں ساڑھے تین سال کا اضافہ ہوجاتا ہے۔ علاج ملنے میں جتنی تاخیر ہوگی اتنا ہی بولنے میں مشکلات، یاداشت سے محرومی اور رویے میں تبدیلیوں جیسے مسائل کا خطرہ بڑھ جائے گا۔
فالج کو جتنا جلد پکڑلیا جائے اتنا ہی اس کا علاج زیادہ موثر طریقے سے ہوپاتا ہے اور دماغ کو ہونے والا نقصان اتنا ہی کم ہوتا ہے۔
فالج کی دو اقسام ہے ایک میں خون کی رگیں بلاک ہوجانے کے نتیجے میں دماغ کو خون کی فراہمی میں کمی ہوتی ہے، دوسری قسم ایسی ہوتی ہے جس میں کسی خون کی شریان سے دماغ میں خون خارج ہونے لگتا ہے۔ ان دونوں اقسام کے فالج کی علامات یکساں ہوتی ہیں اور ہر فرد کے لیے ان سے واقفیت ضروری ہے۔

ایک کی جگہ دو چیزیں نظر آنا

بنیائی کے مسائل جیسے کوئی ایک چیز دو نظر آنا، دھندلا پن یا کسی ایک آنکھ کی بنیائی سے محرومی فالج کی علامات ہوسکتے ہیں مگر بیشتر افراد ان علامات کو بڑھاپے یا تھکاوٹ کا نتیجہ سمجھ لیتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق تھکاوٹ یا بہت زیادہ مطالعے ایک چیز دو نظر آنا بالکل ممکن نہیں، درحقیقت خون کی ایک بلاک شریان آنکھوں کو درکار آکسیجن کی مقدار کو کم کردیتی ہے جس کے نتیجے میں بنیائی کے مسائل کا باعث بنتے ہیں اور اس دوران فالج کی دیگر علامات بھی ظاہر نہیں ہوتیں۔

ہاتھ پیروں کا سن ہوجانا

اگر آپ دوپہر کو کچھ دیر کی نیند لے کر اٹھتے ہیں اور آپ کے ہاتھ یا پیر سن یا بے حس ہورہے ہو تو آسانی سے تصور کیا جاسکتا ہے کہ یہ اعصاب دب جانے کا نتیجہ ہے۔ تاہم طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ کا ہاتھ اچانک بے حس یا کمزور ہوجائے تو یہ کیفیت چند منٹوں میں دور نہ ہو تو فوری طبی امداد کے لیے رابطہ کیا جانا چاہئے۔ ان کے بقول شریانوں میں ریڑھ کی ہڈی سے دماغ تک خون کی روانی میں کمی کے نتیجے میں جسم کا ایک حس سن یا کمزور ہو جاتا ہے۔

بولنے میں مشکلات

کچھ ادویات جیسے درد کش گولیوں کے استعمال کے بعد بولنے میں ہکلاہٹ یا مشکلات کا سامنا ہوتا ہے اور لوگ سوچتے ہیں یہ ان کی دوا کا اثر ہے مگر یہ فالج کی علامت بھی ہوسکتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق اگر اس سے پہلے یہی دوا استعمال کرنے پر آپ کو کسی قسم کے سائیڈ ایفیکٹ کا سامنا نہ ہوا تو پھر یہ فالج کی ایک علامت ہوسکتا ہے او رآپ کو فوری طور پر طبی امداد کے لیے رابطہ کرنا چاہئے۔

سوچنے میں مشکل

جب لوگوں کو درست الفاظ کے انتخاب یا کسی چیز کے بارے میں پوری توجہ سے سوچنے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے تو اکثر وہ اسے تھکن کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔ مگر اچانک دماغی صلاحیتوں میں کمی فالج کی عام علامت میں سے ایک ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق ایک لمحے کے لیے تو سوچنے میں مشکل کا سامنا کسی بھی فرد کو ہوسکتا ہے مگر اس کا دورانیہ اگر بڑھ جائے تو یہ باعث تشویش ہے۔ ان کے بقول کئی بار تو مریضوں کو یہ اندازہ ہی نہیں ہوتا کیا چیز غلط ہے کیونکہ ان کا دماغ کام نہیں کررہا ہوتا اور ان کے سوچنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔

آدھے سر کا درد

ہوسکا ہے کہ یہ محض آدھے سر کا درد ہی ہو مگر یہ تکلیف آپ کو پہلے سے متاثر نہ کرتی رہی ہو تو یہ فالج کی علامت بھی ہوسکتا ہے۔ طبی ماہرین بتاتے ہیں کہ آدھے سر کے درد یا مائیگرین میں فالج بھی چھپا ہوسکتا ہے کیونکہ ان دونوں امراض میں دماغی علامات ایک جیسی ہی ہوتی ہیں۔ ماہرین کے بقول آدھے سر کے درد کے شکار افراد کو اس کا علاج فالج کی طرح ہی کرانا چاہئے اور ڈاکٹروں سے مدد لینی چاہئے۔

0 comments:

Post a Comment