سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ رات میں بھوک کے باعث نیند سے بیدار ہوجانا اور بغیر کھائے دوبارہ نہ سو پانے کا تعلق لوگوں کے جینز سے ہوتا ہے۔
چوہوں پر کی جانے والی تحقیق کے مطابق رات کو کھانے کی عادت اس وقت ظاہر ہوتی ہے جب نیند اور کھانے کے عمل کو ترتیب دینے والے جین میں کوئی نقص ہوتا ہے۔
اس نقص کی وجہ سے کھانے کے اوقات بدل جاتے ہیں اور حد سے زیادہ کھانے اور وزن بڑھنے کے خطرات پیدا ہو جاتے ہیں۔
دنیا میں اس کیفیت سے ایک سے دو فیصد افراد متاثر ہیں۔ اس کی علامت میں رات میں اچانک بیدار ہو جانا اور کچھ کھائے بغیر پھر نہ سو پانا شامل ہے۔
اسے اب تک کھانے پینے میں بدنظمی سے تعبیر کیا جاتا تھا اور اس کی وجوہات معلوم نہیں تھیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ رات کو اٹھ کر جو غذا لی جاتی ہے وہ عام طور پر غیر صحت مند ہوتی ہے اور موٹاپے کا سبب بنتی ہے۔
’سیل رپورٹس‘ نامی جریدے میں یہ تحقیق شائع ہوئی ہے ان میں چوہوں کے کھانے کے نظام کو انسانی نظام الاوقات یعنی انسان کے سونے اور جاگنے کے نظام سے مطابقت پیدا کر کے ایک چوہے پر اس کا تجربہ کیا گيا۔
جب ایک جین کو خاموش کر دیا جاتا ہے تو چوہا معمول سے پہلے اس وقت کھانا شروع کردیتا ہے جب کہ اسے محو خواب ہونا چاہیے۔
باڈی کلاک یعنی جسمانی گھڑی میں ذرا سے تغیر و تبدل سے نیند میں بدنظمی پیدا ہوئی اور چوہا زیادہ سونے لگا۔
تحقیق کرنے والوں کا خیال ہے کہ جینز کھانے اور سونے کو ترتیب میں رکھنے کے لیے ایک ساتھ مل کر کام کرتے ہیں جب کہ ان میں سے کسی بھی جین میں کسی قسم کے نقص سے کھانے اور سونے کے اوقات یا معمولات متاثر ہو جاتے ہیں۔
امریکی محقق سچیدا نند پانڈے نے کہا ہے کہ ’بہت زمانے تک لوگوں نے رات میں نیند سے بیدار ہو کر کھانے کی بیماری کو حقیقی نہیں تسلیم کیا۔‘
انھوں نے مزید کہا ’اس تحقیق سے مستقبل میں ایسے سوالات کے راستے کھل گئے ہیں کہ یہ نظام کس طرح تشکیل پاتا ہے۔‘
0 comments:
Post a Comment