کراچی…عمران خان جن دنوں کرکٹ کھیلتے تھے تو قلابازی نہیں لگاتے تھے، ان کی قلابازیاں دیکھنے کی اگر کسی کو حسرت تھی تو سیاست کے میدان میں ان کی قلابازیاں دیکھ کر پوری ہوگئی ہوگی۔ کرکٹ میں ریورس سوئنگ بھلے ہی عمران خان کی ایجاد نہ ہو لیکن سیاست میں ان جیسا ریورس گئیر کم ہی کسی نے لگایا ہوگا۔ پرویز مشرف کی فوجی آمریت کے دوران ان کی تصویر تو بہت سوں کو یاد ہو گی۔ عمران خان کو پچھلے عام انتخابات کی شفافیت کی بڑی فکر ہے، لیکن ہم ذرا انہیں یاد دلا دیں کہ اپریل 2002ء میں جنرل پرویز مشرف نے بھی ایک ریفرنڈم کرایا تھا جس میں انہیں 4کروڑ 28لاکھ ووٹ مل گئے تھے۔ یعنی اتنے ووٹ جتنے 2013ء کے انتخابات میں تمام پارٹیوں نے مل کر بھی حاصل نہیں کیے۔ بجائے اس کے کہ عمران خان اس ریفرنڈم پر واویلا کرتے، وہ اس نام نہاد ریفرنڈم میں جنرل پرویز مشرف کی حمایت کر رہے تھے۔ اب ذرا ایک اور یوٹرن دیکھیے، جن دنوں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری پیپلز پارٹی کی حکومت کے خلاف فیصلے دے رہے تھے، ان دنوں عمران خان ان کی تعریفیں کرتے نہیں تھکتے تھے۔ ذرا پھر سے یاد دہانی کراتے چلیں، لیکن پچھلے عام انتخابات میں شکست کے بعد انہیں عدلیہ کا کردار بھی شرمناک نظر آنے لگا۔ اس پر چیف جسٹس نے انہیں عدالت بلایا تو اپنے بیان سے مکر گئے اور معصومیت سے کہا کہ میں نے تو ریٹرننگ افسران کو کہا تھا۔ اب جب کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری ریٹائر ہو چکے ہیں تو عمران خان کو ایک مرتبہ پھر ان کا خیال آیا اور انہوں نے اپنے دل کی بات کہہ ہی دی۔ عمران خان انتخابی شکست پر ایسے کھسیانے ہوئے کہ اپنی شکست کی ذمہ داری جنگ اور جیو نیوز پر بھی ڈال دی، جن کا قصور یہ تھا کہ وہ انتخابات کے نتائج جاری کر رہے تھے۔ عمران خان بھول گئے کہ جب کراچی کے حلقہ این اے 250میں انتخابی بے ضابطگیوں سے متعلق تحریک انصاف کو شکایت پیدا ہوئی تو یہ جیو نیوز ہی تھا جس نے انتخابات کے دن پولنگ کے دوران ہی اس کی کوریج کی اور یہ طعنہ بھی برداشت کیا کہ کیا ملک کے دوسرے 271حلقوں میں کچھ نہیں ہو رہا۔ جس حلقے میں تحریک انصاف کو شکایت ہے، صرف اسی کی رپورٹنگ کیوں کی جا رہی ہے۔ عمران خان شاید یہ بھی بھول گئے کہ جس جنگ اور جیو گروپ کو وہ آج دھاندلی کا ذمہ دار قرار دے رہے ہیں، اسی گروپ کے ساتھ مل کر انہوں نے سیلاب زدگان کے لیے پکار مہم چلائی تھی۔ یہ وہی گروپ ہے جس کے چینل جیو سوپر پر عمران خان کرکٹ کمنٹری کرتے رہے ہیں۔ عمران خان کو آج امن کی آشا مہم مشکوک نظر آنے لگی، لیکن کیا وہ بھول گئے کہ اسی امن کی آشا کا دفاع وہ پارلیمنٹ میں بھی کرتے رہے ہیں، آج عمران خان کو کہتے ہیں کہ جیو سوپر کو سری لنکا سیریز کے حقوق انعام کے طور پر دیے گئے، کیا وہ بھول گئے کہ وہ اسی معاملے پر جیو سوپر کا دفاع بھی کر چکے ہیں۔ عمران خان صاحب جب آپ کرکٹ کے کھلاڑی تھے اور ڈائیو مارنے سے بھی گریز کرتے تھے، قلابازیوں کا شوق تھا تو وہیں آزما لیتے، سیاست میں تو ہر بیان کاغذ اور کیمرے میں محفوظ ہو جاتا ہے۔ آپ باڈی لائن بولنگ کریں گے تو وہ نو بال ہی قرار پائے گی اور یاد رہے کہ نو بال پر آج کل فری ہٹ بھی ملتی ہے۔ |
Tuesday, 13 May 2014
عمران خان کی سیاسی قلابازیاں!
11:15
No comments
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 comments:
Post a Comment