Welcome to Inqilab Patel's Blog

Students' Resource centre, developed to facilitate students in their studies.

O/A Level Computer Studies with Inqilab Patel

A Highly experienced, well educated and self motivated computer teacher.

Ruknuddin Patel's Web portal

In touch with tomorrow

Inqilab Patel's Mag

Inqilab Patel's Magazine is a Students Resource Centre. It is developed to facilitate students of IT, O / A Level and Business Administration in their studies and to make them literate on current Global Political Issues.

RIC: Ruknuddin Institute of Computer

RIC: Ruknuddin Insitute of Computer (Management, IT) is established in April 15, 1995 by Inqilab Ruknuddin Patel. It is organising Skill Development Programmes (SDP) in the fields of Information Technology and Business Administration.

Tuesday, 22 July 2014

What Israel want?

What Israel want? They want that Palestinians give up even without fighting, like Jews just got done fighting Germany. Jews are cowards. They were cowards in the 1940s when they let the Germans run them like cattle to gas chambers without a fight and they are coward now. They use American tax dollars, American war equipment to fight one of the most poor people in the world. A bunch of guys with Ak47s and home made rockets.

Tuesday, 15 July 2014

Black September: Gen Zia-The mass murderer of Palestinians

September 1970 is known as the Black September in Arab history and sometimes is referred to as the “era of regrettable events.” 
The American baked Jordanian army launched a full-scale attack on Palestinian guerrillas in towns all over Jordan following weeks of sporadic fighting between the two sides.
During Black September the head of Pakistani training commission took command of the 2nd Division and helped kill and cleanse the Palestinians (est. 25,000 dead) from Jordan.
It was none other that Zia ul Haq.
So much for the Palestinian cause.
The butcher was awarded Jordan’s highest honour for the services rendered.


Sunday, 13 July 2014

Who kills muslims the most? Yes Muslims' have killed Muslims the most.

  Israel has killed 2332 Muslims since 2005, But on the other hand killings of muslims by he hands of muslims are so horrified and shameful. Here are some facts and figures:
Black September: 20,000 Palestinians killed by Jordan, Lebanese civil war: 300,000 killed, war in Sudan : 300,000 killed, two wars in Iraq :1,000,000 dead, war in Syria: 250,000 dead, Turkish/Kurd war: 40,000 dead, Iran/Iraq war 400,000 dead...." 

Saturday, 12 July 2014

’ڈیٹا محفوظ رکھنا ہے تو فون تباہ کرنا ہوگا‘

چیک ریپبلک کی ایک سکیورٹی کمپنی نے ’فیکٹری ری سیٹ‘ یعنی مکمل طور پر غیر استعمال شدہ حالت میں لائے گئے فونز میں سے بھی لوگوں کی ذاتی تصاویر نکالی ہیں۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ ان تصاویر میں برہنہ سیلفیز (صارفین کی اپنی تصاویر) بھی شامل ہیں۔
ایسواسٹ نامی اس کمپنی کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس کام کے لیے صرف وہ فورینزک ٹولز استعمال کیے ہیں جو عام مارکیٹ میں میسر ہیں۔ اس کام کے لیے انھوں نے ای بے سے پرانے فونز خریدے۔

تصاویر کے علاوہ کمپنی ای میل، ٹیکسٹ پیغامات اور گوگل کی سرچز بھی نکالی لی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اپنے ڈیٹا کو مکمل طور پر محفوظ رکھنے کا واحد طریقہ اپنے پرانے فون کو تباہ کرنا ہے۔

بیشتر سمارٹ فونز میں فیکٹری ریسیٹ کی آپشن ہوتی ہے جس کا مقصد فون کو مکمل طور پر صاف کر دینا اور اسے ایسا بنا دینا ہوتا ہے جیسا کہ وہ فیکٹری سے نکلتے وقت تھا۔

تاہم ایسواسٹ نے دریافت کیا ہے کہ کچھ پرانے سمارٹ فونز میں اس آپشن سے فون میں موجود فائلز کی انڈیکس غائب ہو جاتی ہے مگر ڈیٹا وہیں رہتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ مارکیٹ میں آسانی سے میسر سافٹ ویئر کی مدد سے تصاویر، ای میلز ٹیکسٹ پیغامات اور دیگر معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔

کمپنی کا دعویٰ ہے کہ 20 فونز سے نکالی گئی 40،000 تصاویر میں سے 750 میں خواتین کو کپڑے اتارنے کے مختلف مراحل میں دیکھا جاسکتا ہے جبکہ 250 میں مرد حضرات برہنہ حالت میں دیکھے جا سکتے ہیں۔

اس کےعلاوہ 1500 فیملی فوٹوز، ایک ہزار گوگل سرچز، 750 ای میل اور 250 کانٹیکٹ انفارمیشن بھی نکالے گئے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ آپ کو اپنے اینڈروئڈ فون کو فروخت کرتے وقت صرف ڈیٹا ڈلیٹ کرنا کافی نہیں بلکہ آپ کو اپنی فائلز کے اوپر کچھ دیگر فائلز لگانا ہوں گی تاکہ وہ مکمل طور پر تباہ ہو جائیں۔

کمپنی نے یہ واضح نہیں کیا کہ کیا تمام 20 فونز سے معلومات حاصل کی گئیں یا نہیں۔


کشمیر سے اقوام متحدہ بے دخل؟

شکیل اختر
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، دہلی
کیا بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت اقوام متحدہ کو کشمیر سے بے دخل کر رہی ہے؟ کئی مبصرین کا خیال ہے کہ نئی سرکار نے یہ عمل شروع کر دیا ہے۔

بھارت کی حکومت نے دہلی میں واقع کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کے فوجی مشاہدین کے مشن سے کہا ہے کہ وہ اس سرکاری بنگلے کو خالی کر دے جس میں اس کا دفتر واقع ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبرالدین نے گذشتہ روز ایک نیوز کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’ہمارا یہ موقف رہا ہے کہ اقوام متحدہ کے مشاہدین کا مشن اپنی معنویت اور اپنا جواز کھو چکا ہے۔ میں اس کی تصدیق کرتا ہوں کہ حکومت نے اقوام متحدہ سے وہ سرکاری بنگلہ خالی کرنے کے لیے کہا ہے جو حکومت نے انھیں مفت فراہم کر رکھا تھا۔‘

مبصرین کا خیال ہے کہ کشمیر کے معاملے میں اقوام متحدہ کے مشاہدین کا کردار پہلے ہی بہت حد تک محدود ہو چکا تھا۔ وویکا نند فاؤنڈیشن کے سوشانت سرین کے خیال میں مشن سے دفتر خالی کرانے کامعاملہ بہت اہم ہے۔ ’یہ فیصلہ غلطی سے نہیں آیا ہے۔ یہ نئی سرکار کا فیصلہ ہے جو ایک سخت پیغام دینا چاہتی ہے کہ کشمیر کا سوال کوئی بین الاقوامی تنازع نہیں ہے۔‘

اقوام متحدہ کے فوجی مشاہدین کا مشن 1949 سے بھارت میں موجود ہے۔ اس کا دفتر دہلی کے علاوہ جموں و کشمیر میں بھی ہے۔ کشمیر امور کے تجزیہ کار انل آنند کہتے ہیں کہ دہلی کے بعد کشمیر کا دفتر بھی خالی کرایا جا سکتا ہے۔ ان کے خیال میں ’اس کا سب سے زیادہ اثر علیحدگی پسندوں پر پڑے گا کیونکہ وہ کشمیر کے ہر چھوٹے بڑے معاملے پر اقوام متحدہ کے مشن کو عرضداشت دیا کرتے تھے۔‘
علیحدگی پسندوں کی طرف سے ابھی باضابطہ کوئی رد عمل سامنے نہیں آيا ہے لیکن بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی تجزیہ کار اور سول سوسائٹی کی ایک سرکردہ رکن پروفیسر حمیدہ نعیم نے دہلی میں اقوام متحدہ سے سرکاری عمارت خالی کرانے کو ایک خطرناک قدم قرار دیا ہے۔

ان کے خیال میں بھارت کشمیر کے تنازعے کی نوعیت بدلنا چاہتا ہے۔ انھوں نے کہا: ’اقوام متحدہ کے اس مشن کا یہاں ہونا ہی اس بات کی ضمانت ہے کہ کشمیرایک بین لاقوامی تنازع ہے۔ اگر یہ مشن بند ہو گیا تو یہ تنازع اپنی موت آپ ہی مر جائے گا۔ پاکستان اور کشمیر کی مقامی قیادت کو اس کی سخت محالفت کرنی چاہیے۔‘

اس دوران اقوام متحدہ کے اہلکار خاموشی سے دہلی کے سرکاری بنگلے میں اپنا سامان سمیٹ رہے ہیں۔ ابھی یہ نہیں معلوم کہ وہ کب تک یہ بنگلہ خالی کریں گے۔

کیا اقوام متحدہ اپنا یہ دنیا کا سب سے پرانا فوجی مشاہدین کا مشن ہمیشہ کے لیے بند کر دے گا؟ اقوام متحدہ نے ابھی تک اس کے بارے میں ایک پر اصرار خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

Friday, 11 July 2014

ہماری زندگیاں بھی اتنی ہی مقدس ہیں جتنی اسرائیلیوں کی



اسرائیلی جارحیت کا شکار انسانی حقوق کی کارکن فلسطینی شہری اور بلاگر نالان السراج نے ڈان نیوز کے پروگرام 'اظہار' میں اینکر پرسن محمد جبران ناصر نے غزہ سے خصوصی بات چیت کی ہے۔

اس بات چیت کے دوران نالاں السراج نے اسرائیلی افواج کی جانب سے فلسطینی علاقوں میں نئے آپریشن کی وجہ سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات کے ساتھ ساتھ اپنے ذاتی اور دیگر فلسطینیوں کے تجربات سے ڈان نیوز کو آگاہ کیا۔

دھماکوں کی گھن گرج میں انگریزی زبان میں ہونے والے اس انٹرویو کے دوران نالان کا کہنا تھا کہ فلسطین میں عوام اسرائیل کی جانب سے ان فضائی حملوں کی پہلے ہی سے توقع کررہے تھے اور دو سال قبل بھی اسی طرح کے حملے کیے گئے تھے۔

انٹرویو کے دوران بھی اسرائیل کی جانب سے فضائی حملوں کا سلسلہ جاری تھا او ان کی آوازیں بھی سنائی دیتی رہیں۔

اس سوال پر کہ کیا یہ حملے تین اسرائیلی نوجوانوں کی ہلاکت کا ردعمل ہیں، نالان کا کہنا تھا کہ ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی کہ یہ نوجوان فلسطینیوں کے ہاتھوں ہلاک ہوئے اور اس بات سے اسرائیل کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ معصوم فلسطینیوں کا قتل عام کرے۔

انہوں نے کہا کہ ایک دن میں 27 فلسطینیوں کو 'شہید' کیا گیا جبکہ آٹھ سے زائد گھر تباہ کیے جاچکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک 400 مقامات پر بم برسائے گئے ہیں۔

نالان السراج نے بتایا کہ 'کل کی رات بہت خوفناک تھی، ہم سے پوری رات سو بھی نہیں سکے، اسرائیلی افواج پہلے سے زیادہ جارحیت کا مظاہرہ کررہی ہیں محض اس لیے کہ ان کے تین شہریوں کی فلسطینیوں کے ہاتھوں ہلاک ہونے کی اطلاعات تھیں، ہماری زندگیاں بھی اتنی ہی مقدس ہیں جتنی ان کی'۔

تنازعے کے حوالے سے فلسطینی حکومت کے کردار پر نالان کا کہنا تھا کہ حکومت کی باتیں صرف سیاسی جھوٹ ہے'۔

انہوں نے بتایا کہ الفتح اور حماس اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کی پوری کرشش کررہے ہیں اور ہمیں ایسے لوگوں کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل صرف بدلہ لینا چاہتا ہے۔ 'کل ہونے والی امن کانفرنس کے دوران بھی فضائی حملے جاری تھے کیوں کہ اسرائیل امن نہیں چاہتا'۔

ایک سوال کے جواب میں نالان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج جان بوجھ کر بچوں اور نوجوانوں کو نشانہ بنارہی ہے جبکہ میڈیا ان مظالم کو نہیں دکھاتا جس کا فائدہ اسرائیل اٹھاتا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا کی جانب سے کوریج پر ان کا کہنا تھا کہ میڈیا مکمل حقائق بیان نہیں کرتا، وہ یہ دکھاتے ہیں کہ اسرائیل اپنے دفاع میں فلسطین پر حملے کرتا ہے اور ہمیشہ یہ دکھاتا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے اور اس کا فائدہ اسرائیل کو پہنچتا ہے۔

پروگرام کے اختتام پر انہوں نے پاکستانی عوام اور حکومت سے اپیل کی کہ فلسطین کی حمایت جاری رکھی جائے اور وہ اس پر پاکستان کے بہت شکر گزار ہوں گے۔

Why Israil kills Palestinian children like cattle?

For all of those who wants to know why the IDF kill Palestinian children like cattle, read some quotes made by Israeli officials and prominent Israelis:

- "The Palestinians" would be crushed like grasshoppers ... heads smashed against the boulders and walls." " Isreali Prime Minister (at the time) in a speech to Jewish settlers New York Times April 1, 1988

- "When we have settled the land, all the Arabs will be able to do about it will be to scurry around like drugged cockroaches in a bottle." Raphael Eitan, Chief of Staff of the Israeli Defence Forces, New York Times, 14 April 1983.

- David Ben Gurion (the first Israeli Prime Minister): "If I were an Arab leader, I would never sign an agreement with Israel. It is normal; we have taken their country. It is true God promised it to us, but how could that interest them? Our God is not theirs. There has been Anti - Semitism, the Nazis, Hitler, Auschwitz, but was that their fault ? They see but one thing: we have come and we have stolen their country. Why would they accept that?" Quoted by Nahum Goldmann in Le Paraddoxe Juif (The Jewish Paradox), pp121.

- "We have to kill all the Palestinians unless they are resigned to live here as slaves." Chairman Heilbrun of the Committee for the Re-election of General Shlomo Lahat, the mayor of Tel Aviv, October 1983.

- Ben Gurion also warned in 1948 : "We must do everything to insure they ( the Palestinians) never do return." Assuring his fellow Zionists that Palestinians will never come back to their homes. "The old will die and the young will forget."

- "We must use terror, assassination, intimidation, land confiscation, and the cutting of all social services to rid the Galilee of its Arab population." Israel Koenig, "The Koenig Memorandum"

- "We walked outside, Ben-Gurion accompanying us. Allon repeated his question, What is to be done with the Palestinian population?' Ben-Gurion waved his hand in a gesture which said 'Drive them out!'" Yitzhak Rabin, leaked censored version of Rabin memoirs, published in the New York Times, 23 October 1979.

- "Everybody has to move, run and grab as many hilltops as they can to enlarge the settlements because everything we take now will stay ours... Everything we don't grab will go to them." Ariel Sharon, Israeli Foreign Minister, addressing a meeting of militants from the extreme right-wing Tsomet Party, Agence France Presse, November 15, 1998.

- "One million Arabs are not worth a Jewish fingernail." -- Rabbi Yaacov Perrin, Feb. 27, 1994 [Source: N.Y. Times, Feb. 28, 1994, p. 1]

- "We Jews, we are the destroyers and will remain the destroyers. Nothing you can do will meet our demands and needs. We will forever destroy because we want a world of our own." (You Gentiles, by Jewish Author Maurice Samuels, p. 155).

- "Our race is the Master Race. We are divine gods on this planet. We are as different from the inferior races as they are from insects. In fact, compared to our race, other races are beasts and animals, cattle at best. Other races are considered as human excrement. Our destiny is to rule over the inferior races. Our earthly kingdom will be ruled by our leader with a rod of iron. The masses will lick our feet and serve us as our slaves." - Israeli prime Minister Menachem Begin in a speech to the Knesset [Israeli Parliament] quoted by Amnon Kapeliouk, "Begin and the Beasts," New Statesman, June 25, 1982

- Vladimir Jabotinsky, The Iron Wall, 1923: "Zionist colonization must either be terminated or carried out against the wishes of the native population. This colonization can, therefore, be continued and make progress only under the protection of a power independent of the native population - an iron wall, which will be in a position to resist the pressure to the native population. This is our policy towards the Arabs..."

- David Ben Gurion, future Prime Minister of Israel, 1937, Ben Gurion and the Palestine Arabs, Oxford University Press, 1985: "We must expel Arabs and take their places."

- "We enthusiastically chose to become a colonial society, ignoring international treaties, expropriating lands, transferring settlers from Israel to the occupied territories, engaging in theft and finding justification for all these activities. Passionately desiring to keep the occupied territories, we developed two judicial systems: one - progressive, liberal - in Israel; and the other - cruel, injurious - in the occupied territories. In effect, we established an apartheid regime in the occupied territories immediately following their capture. That oppressive regime exists to this day."

(Michael Ben-Yair, 3 March 2002)

- "We'll make a pastrami sandwich of them, ... we'll insert a strip of Jewish settlements in between the Palestinians, and then another strip of Jewish settlements right across the West Bank, so that in 25 years' time, neither the United Nations nor the United States, nobody, will be able to tear it apart."

(Ariel (Arik) Sharon, 1973)

- "We walked outside, Ben-Gurion accompanying us. Allon repeated his question, 'What is to be done with the Palestinian population?' Ben-Gurion waved his hand in a gesture which said 'Drive them out!'"

(Yitzhak Rabin, July 1948)

Lame Excuse for Israil Attacks


"The women and children are dying because Hamas are hiding behind them"

Really? REALLY? That's a far king APPALLING excuse!!!

That's like me going to court and telling the Judge:

"That man threw stones at me. Luckily they bounced off my umbrella. But when I went to retaliate against him with a sledgehammer in my hands he stood behind his wife and children so I HAD to smash their skulls in so that I could get to him!!!"

Murderers!

Israel, with all it's much vaunted Technology that they "sell all over the world" can't find the Hamas Rocket Launch Sites? In a little ol' Ghetto like Gaza?

Far King Nazi Scumsuckers!!!!! Heil Israel!

Monday, 7 July 2014

’کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی‘ کی نئی قسط

اخبار کی سُرخیوں سے لگا کہ جیسے ’کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی‘ کی نئی قسط دیکھ لی ہے۔ کیونکہ تقریباً آنسو نکل پڑے۔

آپ تو ناراض ہو جاتے ہیں۔‘
’ناراض بھی تو اپنوں سے ہوا جاتا ہے۔‘

گلے شکوے دور، سب پھر بھائی بھائی، لیکن یہ نہ تو ساس بہو کی لڑائی تھی نہ سکول کے گراؤنڈ میں لڑکوں کی لڑائی کے بعد صُلح ۔ بلکہ اس ملک کے دو طاقتور ترین اِنسان ایک دوسرے سے کُٹی کرنے کے بعد دوبارہ جپھی ڈال رہے تھے۔

ہمارے وزیر داخلہ کوئی مہینہ پہلے کسی بات پر وزیراعظم سے ناراض ہوکر گھر بیٹھے گئے تھے اور نخریلے بچوں کی طرح فون کا جواب بھی نہیں دے رہے تھے۔

پہلے اِس روٹھےہوئے کو منانے کے لیے ایک ہرکارہ پھر دوسرا، پھر چھوٹا وفد، اور بعد میں ایک بڑا وفد بھیجا گیا اور آخر میں ایک ہیلی کاپٹر بھیجاگیا جِس پر بیٹھ کر ناراض شہزادہ دربار پہنچا اور پوری قوم یہ منظر دیکھ کر شاداں و فرحاں ہوئی۔
لیکن جب تک یہ ناراضی رہی، ملک کا بندوبست کون چلاتا رہا؟ پاکستان میں وزیر خارجہ ویسے ہی نہیں ہے کیونکہ نواز شریف سے بہتر سفارت کاری کوئی نہیں کر سکتا۔ وزیر دفاع موجود ہیں لیکن وزارت دفاع کو آج تک کوئی مائی کا لال چلا سکا؟ یہ تو خود ہی چلتی ہے۔

ایک وزیر اطلاعات ہیں، جو نہ تو کوئی چینل بند کروا سکتے ہیں اور نہ ہی کھلوا سکتے ہیں۔ بجلی پانی والے بھائیوں نے یہ کام قسمت پر چھوڑ رکھا ہے۔ ریلوے والے وزیر سُنا ہے محنت کر رہے ہیں اور اب ٹرین کے ٹوائلٹ میں لوٹے بھی ہیں اور اُنھیں چوری ہونے سے بچانے کے لیے زنجیریں بھی ڈال دی گئی ہیں۔


اِس منظر نامے میں صِرف وزارت داخلہ بچتی ہے، جس کی طرف پوری قوم کی نظریں تھیں۔ اب تو فوج بھی کہہ چکی ہے کہ اِس ملک کا سب سے بڑا مسئلہ اندرونی سلامتی ہے۔ اس صورت حال میں چوہدری نثار ہی اِس سویلین سیٹ اپ کے سپہ سالار ہیں۔

کبھی سُنا ہے کہ جنگ کے عین بیچ میں سپہ سالار سِک لِیو (بیماری کی چھٹی) پر چلا جائے؟ جِس شخص نے ہمیں بم دھماکوں سے بچانا ہے، بچوں اور بڑوں کو پولیو کے قطرے پلانے ہیں، شمالی وزیرستان کے مہاجرین کی دادرسی کرنی ہے، کسی پولیس افسر کو ہٹانا ہے کِسی کو لگانا ہے، وہی اگر ناراض ہو جائے تو قوم کس کا دامن پکڑے؟

چوہدری صاحب نے کراچی میں بھی کئی مہینوں سے آپریشن شروع کر رکھا ہے، لیکن کبھی دیکھا ہے کوئی سرجن مریض کی چیر پھاڑ کر کے چلتا بنے اور یہ کہے کہ جاؤ میں نہیں کھیلتا۔

پاکستان کے میڈیا میں سیاست دانوں کا مذاق اڑانا سب سے آسان کام ہے، لیکن چوہدری نثار نے اِس قوم کو ایسی جگت لگائی ہے کہ سمجھ نہیں آتا ہنسیں یا روئیں۔

تجزیہ نگار کہیں گے کہ نواز شریف اور چوہدری نثار کے درمیان جو بیتی وہ ہاتھیوں کی لڑائی ہے کیونکہ ہاتھی لڑیں یا پیار کریں نقصان گھاس کا ہی ہوتا ہے۔ نہ اُن کی کُٹی میں ہمارا کوئی فائدہ، نہ ان کی جھپی کسی کام کی۔

کچھ لوگ کہیں گے کہ چوہدری نثار نے وہ کیا جو غصے میں آ کر دیہاتی عورتیں کرتی ہیں۔ وہ غلط ہوں گے۔ کیونکہ زندگی میں ہزاروں دیہاتی عورتیں دیکھی ہیں لیکن ایسی کوئی نہیں دیکھی جو گھر میں آگ لگنے پر کہے،’آپے بجھاؤ، میری طبیعت خراب اے۔

Sunday, 6 July 2014

برطانیہ کے سینکڑوں مسلمان جہادی


برطانوي حکام نے خدشہ ظاہر کيا ہے کہ ملک کے سینکڑوں مسلمان بيرونِ ملک جہاد کے لئے چلے گئے ہيں اور ان سے سلامتی کو خطرہ ہوسکتا ہے

Saturday, 5 July 2014

البغدادی کی ویڈیو منظرِعام پر، اطاعت کرنے کی اپیل

عراق میں شدت پسند گروپ دولت اسلامی عراق و شام (داعش یا آئی ایس آئی ایس) کے رہنما ابوبکر البغدادی نے ایک ویڈیو پیغام میں مسلمانوں سے کہا ہے کہ وہ ان کی اطاعت کریں۔

بغدادی کو ان کے گروپ کی طرف سے عراق اور شام کے کچھ علاقوں میں’خلیفہ‘ نامزد کیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ ویڈیو شمالی عراق کے شہر موصل کی النوری مسجد میں جمعے کے خطبےکے دوران فلمائی گئی تھی۔

یہ ویڈیو ان اطلاعات کے پس منظر میں سامنے آئی ہے کہ داعش کے رہنما بغدادی عراق کے فضائی حملوں میں یا تو ہلاک ہو گئے ہیں یا شدید زخمی ہیں۔یہ واضح نہیں تھا کہ یہ حملہ کب اور کہاں کیا گیا۔

موصل کی اس جانی پہچانی مسجد میں بغدادی نے اسلامی ریاست کے قیام کو سراہا۔

داعش نےگذشتہ اتوار کو شام اور عراق میں اپنے کنٹرول والے علاقوں میں ایک اسلامی مملکت یا خلافت اسلامیہ قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگوں کی نظروں سے دور رہ کر زندگی گزارنے والے شدت پسند رہنما اس سے پہلے کبھی کسی ویڈیو میں نہیں دیکھے گئے گو کہ ان کی کچھ تصاویر دستیاب ہیں۔

انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کا یہ مذہبی فریضہ ہے کہ وہ اپنا رہنما مقرر کریں جس کو گذشتہ کئی دہائیوں سے نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’انھیں خلیفہ بنے کی کوئی خواہش نہیں تھی اور یہ ذمہ داری ان کے لیے بوجھ ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ میں تمہارا رہنما ہوں گو کہ میں تم میں سے سب سے اہل نہیں ہوں۔ اگر تم دیکھو کہ میں ٹھیک ہوں تو میری حمایت کرو اگر دیکھو کہ میں غلط ہوں تو میری رہنمائی کرو۔‘

ابوبکر البغدادی کے بارے میں بہت زیادہ معلومات نہیں ہیں کیونکہ وہ ویڈیو پیغام کی بجائے آڈیو پیغام کا سہارا لیتے ہیں۔

اس سے پہلے دو جولائی کو ابوبکر البغدای نے ایک آڈیو پیغام میں دنیا بھر کے مسلمانوں سے عراق اور شام ہجرت کر کے اسلامی ریاست کی تعمیر و تشکیل میں تعاون کی اپیل کی تھی۔

اس کے بعد وزیراعظم نوری المالکی نے خبردار کیا ہے کہ داعش کی طرف سے’خلافت‘ کے قیام کا اعلان پورے خطے کے لیے خطرہ ہے۔

گذشتہ کچھ عرصے کے دوران داعش کے جنگجوؤں نے عراقی فوج سے ایک بہت بڑا علاقہ اپنے قبضے میں لے لیا ہے اور کئی شہروں کے لیے جنگ جاری ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ عراق میں جاری ’تشدد اور انتہا پسندی‘ میں جون میں 2417 عراقی مارے گئے ہیں، اس میں سے 1531 عام شہری ہیں۔

فلسطینی نوجوان کو زندہ جلایا گیا تھا

 فلسطینی اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ یروشلم میں ہلاک ہونے والے فلسطینی نوجوان ابوخضیر کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق اسے ’زندہ جلایا‘ گیا تھا۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ نوجوان ابوخضیر کی موت کی وجہ آگ سے جلنا بتائی گئی ہے۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ 16 سالہ نوجوان ابوخضیر کی موت کن حالات میں ہوئی ابھی یہ واضح نہیں ہے۔

ابوخضیر کی موت تین اسرائیلی نوجوانوں کے اغوا اور ہلاکت کے بعد ہوئی ہے۔

ابوخضیر کا پوسٹ مارٹم اسرائیلی ڈاکٹروں نے کیا ہے۔

فلسطینی سرکاری خبررساں ایجنسی وفا نے اٹارنی جنرل کے حوالے سے کہا ہے ابو خضیر کی سانس کی نالی سے راکھ ملی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ انہیں زندہ جلایا گیا ہے۔
اطلاع کے مطابق محمد ابو خضیر 90 فیصد جھلس گئے تھے اور ان کے سر میں بھی چوٹ آئی تھی۔

پوسٹ مارٹم کی یہ رپورٹ سرکاری طور پر عام نہیں کی گئی ہے۔

خضیر کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ خضیر کا قتل تین اسرائیلی نوجوانوں کے قتل کا بدلہ تھا۔

خصیر کی تدفین سے پہلے اور بعد میں مشرقی یروشلم میں سینکڑوں فلسطینی نوجوانوں کا اسرائیلی پولیس کے ساتھ تصادم ہوا۔

یہ جھڑپیں رات بھر جاری رہیں۔ پولیس نے اس دوران اشکبار گولوں کا استعمال کیا اور 20 سے زائد لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔

حالیہ دنوں میں غزہ سے جنوبی اسرائیل میں متعدد راکٹ فائر کیے گئے جس کے جواب میں اسرائیل نے فضائی بمباری کی۔

بی بی سی کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق مصری عسکری خفیہ ایجنسی کے حکام اسرائیل اور غزہ پٹی میں حماس کے درمیان امن قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
حماس کے ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ حماس کے ساتھ ’قریبی رابطوں‘ کی وجہ سے مصری انٹیلی جنس حکام اسرائیل اور حماس کے درمیان صلح کرانے کی کوشش کر رہے ہیں اور کامیابی کی صورت میں دونوں کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ حماس اسرائیل کی طرف سے فضائی حملے بند ہونے کی یقین دہانی کی شرط پر راکٹ حملے بند کرنے کے لیے تیار ہے۔

یروشلم میں بی بی سی کے کیون کنولی کہتے ہیں کہ کشیدگی کی صورت میں مصری انٹیلی جنس حکام اسرائیل اور حماس کے درمیان رابطے کا کام کرتے ہیں۔

غزہ شہر میں بی بی سی کے نامہ نگار رشدی عبدالعوف کہتے ہیں کہ لگتا ہے کہ حماس اور مصر کے درمیان رابطوں کی وجہ سے حالات قابو میں آ رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ جنوبی اسرائیل میں راکٹوں کے حملے بھی کم ہو گئے ہیں اور اسرائیل نے غزہ میں کوئی تازہ بمباری بھی نہیں کی ہے۔
اس سے پہلے فلسطین کے ساتھ بڑھتی کشیدگی کے بعد اسرائیل نے غزہ کی پٹی کے ساتھ اپنی سرحد پر اضافی فوج تعینات کر دی تھی۔

اسرائیل کا کہنا تھا کہ غزہ سے کیے جانے والے فلسطینی شدت پسندوں کے راکٹ حملوں کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا۔

یاد رہے کہ حال ہی میں تین مغوی اسرائیلی نوجوانوں کی لاشیں برآمد ہونے کے بعد اسرائیلی وزیرِ اعظم نے کہا تھا کہ حماس کو اس کی قیمت چکانی پڑے گی جبکہ حماس کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف کارروائی سے ’دوزخ کے دروازے کھل جائیں گے۔

Goodbye, Orkut!

After ten years of bonding and strong connections, Orkut decides to call it a day.

An email from Google reports that the growth of other social networking communities on its own platform had outpaced Orkut hence they decided to focus their energy and resources on making the experience of other social platforms as amazing as possible for the users.

Orkut users would face not impact until the website closes down on September 30, 2014. They would also be able to export profile data, community posts and photos using Google Takeout, which will be available until September 2016.

Google apologised to those who still actively use the service.

پاک چین دوستی میں تناؤ کے آثار؟

یہ ایک پرانی محبت ہے اور اس کو ثابت کرنے کے لیے بہت سی مثالیں بھی موجود ہیں۔

پیو ریسرچ سینٹر کے گزشتہ برس کے ایک سروے کے مطابق جو ملک چین کو وہاں کے لوگوں سے بھی چاہتا ہے وہ پاکستان ہے، مگر اچانک ہی ایسی خبریں سامنے آنے لگی ہیں جو اس مضبوط تعلق کے لیے خطرہ بن گئی ہیں۔

نیوز رپورٹس کے مطابق چین کی حکمران جماعت کمیونسٹ پارٹی نے چینی مسلم اکثریتی صوبے سنکیانگ میں روزہ رکھنے پر پابندی عائد کردی ہے۔ چین کی ایک سرکاری ویب سائٹ نے اعلان کیا ہے کہ تمام اساتذہ، طالبعلم اور سرکاری ملازمین پر ماہِ رمضان کے دوران روزے رکھنے کی پابندی عائد کی گئی ہے۔

اس اچانک پابندی سے سنکیانگ میں مذہبی آزادی کو محدود کرنے کی کوشش کی گئی۔ یاد رہے کہ یہ صوبہ پہلے ہی سیاسی انتشار اور مذہبی جھڑپوں کے باعث مسائل کا شکار ہے۔

اس خطے کے ایک علاقے میں اسکولوں کے ریٹائرڈ اساتذہ کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ اپنے طالبعلموں کو مساجد میں جانے سے روکیں۔ جبکہ ایک اسکول کی ویب سائٹ پر اعلان کیا گیا ہے کہ روزے کی اجازت نہیں دی جاسکتی کیونکہ اس سے طالبعلم کی صحت متاثر ہوتی ہے۔

سنکیانگ کے ژاﺅسو نامی کاﺅنٹی میں بیورو آف فارسٹری کے تحت رمضان سے ایک روز قبل ایک تقریب کا انعقاد ہوا، جس میں کمیونسٹ پارٹی کے حامیوں نے تحریری طور پر اس بات کا عہد کیا کہ وہ اور ان کے خاندان روزے نہیں رکھیں گے۔

اسی صوبے کے ہونٹا نامی علاقے میں محکمہ موسیمات کے ایونٹ میں تو اس سے بھی ایک قدم بڑھ کر یہ اعلان کیا کہ تمام مسلمان ملازمین کو ایک خط پر یہ لکھ کر دینا ہوگا کہ وہ روزے نہیں رکھیں گے۔

چین اقلیتی مذاہب کے حقوق کے احترام کا روشن ریکارڈ تو نہیں رکھتا، مگر روزے رکھنے سے روکنا اور دیگر پابندیوں کی چین کی حالیہ تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

اس کے ساتھ ساتھ چین پاکستان کی امداد اور تعلق کا طویل ریکارڈ بھی رکھتا ہے۔

چین طویل عرصے سے نہ صرف پاکستان کے جوہری پروگرام کی حمایت کرتا رہا ہے، بلکہ اس نے حال ہی میں پاکستان کی سول نیوکلیر توانائی کو آئندہ پانچ سالوں کے دوران توسیع دینے کے لیے مدد فراہم کرنے کا بھی وعدہ کیا ہے، جس کے تحت کراچی میں دس ارب ڈالرز کی مالیت کا بائیس سو میگاواٹ جوہری بجلی پیدا کرنے والا کمپلیکس تعمیر کیا جائے گا۔

چین پاکستان کو فوجی سازوسامان فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اور بیجنگ ہی صوبہ بلوچستان میں اسٹرٹیجک لحاظ سے اہم گوادر پورٹ کا انتظام سنبھالے ہوئے ہے۔

اسی طرح دونوں ممالک نے آزاد تجارت کے ایک معاہدے پاک چائنا اکنامک کوریڈور پر گزشتہ سال دستخط کیے تھے، جس کے تحت دو سو کلو میٹر طویل ٹنل تعمیر کرکے پاکستان کو سنکیانگ سے ملا دیا جائے گا۔

پاکستان ایک مسلم ملک ہونے کے ناطے دنیا بھر میں مسلمانوں سے ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے تیار رہتا ہے، بیشتر واقعات جیسے فرانس میں برقعے پر پابندی کا معاملہ ہو یا ہندوستانی ریاست گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام، ان کی بھرپور مذمت سے ملک کے اسٹرٹیجک اور اقتصادی مفادات متاثر نہیں ہوتے۔

مگر جہاں تک چین کی بات ہے اس کی جانب سے روزوں پر لگائی گئی حالیہ پابندی پر امکان یہی نظر آتا ہے کہ پاکستانی ردعمل کافی مبہم ہی رہے گا۔

مغرب اور ہندوستان پر تنقید کے برعکس پاکستان اپنے سب سے بہترین دوست پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور نسل پرستی کے الزامات کو نظرانداز کرتا رہا ہے۔

اس تناظر میں سنکیانگ کے مسلمانوں کو اپنے حالات پر ایسے افراد سے یکجہتی کا اظہار چاہئے جو ان کی مذہبی آزادی پر یقین اور روزوں پر پابندی کو ناانصافی مانتے ہوں۔

اس کے ساتھ ساتھ چین کے مسلمانوں کے خلاف اقدامات پاکستان کی جانب سے اپنی مذہبی اقلیتوں سے روا رکھے جانے والے امتیازی سلوک سے زیادہ مختلف نہیں۔

پاکستانی ہندو اور عیسائی کو تنگ کیا جاتا ہے، ہراساں اور قتل تک کردیا جاتا ہے، اس تناظر سے دیکھا جائے تو اقلیتوں کے بارے میں پاکستان اور چین کی پوزیشن میں کوئی خاص فرق نہیں، اگر کوئی فرق ہے تو وہ یہ ہے کہ اقلیتی برادری مسلمان ہے، ہندو یا عیسائی۔

سنکیانگ کے مسلمانوں پر روزوں کی پابندی سے پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات پر کوئی فرق پڑنے کا امکان تو نہیں کیونکہ وہ دونوں ایک دوسرے کی غلطیوں سے مفاہمت کرنے کے عادی ہوچکے ہیں۔

Thursday, 3 July 2014

Israel sends troops to border with Gaza


Israeli military says troop reinforcements are being sent to the border with the Gaza Strip, raising the possibility of an expanded operation in the Palestinian territory in response to intensifying rocket fire.

Thursday's movement of tanks and artillery forces came after 11 Palestinians were wounded in Israeli air raids on Gaza, as Palestinians prepared for the funeral of a teenager who was killed in occupied East Jerusalem.
Read more of our coverage on Palestine


The Gaza raids began as residents were preparing their pre-dawn Ramadan meal, known as Suhur, on Thursday.

"Eleven people were wounded during the night, including one who is in serious condition," a spokesman for the Gaza Health Authority said, adding seven were hurt in Beit Lahiya in the north and four in Gaza City.

The Israeli military said the air force struck 15 "terror sites" in Gaza. "The targets included weapons manufacturing sites as well as training facilities," a military spokesman said.

The raids came after at least 15 rockets struck southern Israel, two of which were intercepted by Israel's anti-missile system, the army said.

The rockets struck two houses in the southern border town of Sderot. Police said that one of the rockets caused a power cut. The Israeli army reported no injuries.

Israel's last major operation in Gaza, a territory controlled by the Palestinian group Hamas, took place in late 2012.

RELATED: East Jerusalem clashes follow teen's murder

The tensions have heightened following the abduction and killing of three Israeli settlers in the West Bank.

Israel has accused Hamas of being behind the deaths, and arrested about 600 suspected Hamas activists as part of a broad manhunt in the largest ground operation in the West Bank in nearly a decade.

The Palestinians have, for their part, accused Israelis of abducting and killing 17-year-old Mohammed Abu Khudair, a teenage boy, in East Jerusalem in a revenge attack, and stone-throwing youths clashed with Israeli police throughout the day on Wednesday.

The weeks since the young settlers disappeared have seen Palestinians in Gaza fire scores of rockets at Israel, which has responded with air strikes against alleged militant targets.

Two Palestinian fighters were killed in an air raid last week, and a young Palestinian girl was killed by an errant rocket attack. There have been no serious casualties on the Israeli side.

Responsibility claim

The armed wing of the Democratic Front for the Liberation of Palestine and the Al-Aqsa Martyr Brigades said in a statement that had they fired rockets.

They said they were "in response to the ongoing Israeli escalation against our people in Gaza and West Bank" - a reference to clashes in East Jerusalem after the murder of early on Wednesday.

According to figures from Dr Amin Abu Ghazali, the head of field operations for the Red Crescent in East Jerusalem, 232 people were wounded during the clashes, 178 of them in Shuafat alone.

The Palestinian president, Mahmoud Abbas, said it was clear that Abu Khdair was killed by Jewish settlers and called on Israel to bring the killers to justice.

An investigation into the disappearance and murder of the teenager was launched by Israeli police after the prime minister, Benjamin Netanyahu, demanded a swift probe of what he called a "reprehensible murder".

Khdair's family said he was abducted on Wednesday shortly before a charred body was found in a Jerusalem forest. Police were still working to identify the body on Thursday.

"The investigation is continuing in order to determine whether this was criminal or nationalistic," police spokesman Micky Rosenfeld said.

With additional reporting from Fares Akram.


Source:
Al Jazeera and agencies




China bans Ramadan fasting in Muslim province

Students and civil servants in the northwestern Xinjiang province have been ordered to not observe traditional fasting.
Courtesy Al-jazeera (http://www.aljazeera.com/news/asia-pacific/2014/07/china-bans-ramadan-fasting-muslim-province-20147371648541558.html)
Students and civil servants in China's Muslim northwest have been ordered by the state to avoid taking part in traditional fasting during the Islamic month of Ramadan.

Statements posted in the past week on websites of schools, government agencies and local party organisations in the Xinjiang region said the ban would protect students' wellbeing and prevent the use of schools and government offices to promote religion, the AP news agency reported on Thursday.

Statements on the websites of local party organisations said members of the officially atheist ruling party should also avoid fasting, although the month of Ramadan, which began at sundown on June 28, is observed by Muslims.


"No teacher can participate in religious activities, instill religious thoughts in students or coerce students into religious activities," said a statement on the website of the "Number 3 Grade School" in Ruoqiang County in Xinjiang.

The news agency reported that cities in Xinjiang had set up news portals saying that fasting was detrimental to the physical wellbeing of young students, and also have called in retired teachers to stand guard at mosques in order to prevent students from entering.

Similar bans have been imposed on fasting in the past. This year's ban was unusually sensitive because Xinjiang is under tight security following a number of attacks that the government blames on Muslim rebels who allegedly have ties with foreign armed groups.

On Tuesday, authorities in some communities in Xinjiang held celebrations of the anniversary of the founding of the Communist Party and served food to test whether Muslim guests were fasting, according to Dilxat Raxit, spokesman in Germany for the rights group World Uyghur Congress.

"This will lead to more conflicts if China uses coercive measures to rule and to challenge Uyghur beliefs," Dilxat Raxit told AP.

Violence has escalated in recent years in Xinjiang. The ruling party blames rebels who it says wants independence, while members of the region's Uyghur ethnic group complain that discrimination and restrictions on religion, such as a ban on taking children to mosques, fuels anger at the ethnic Han Chinese majority.

Tuesday, 1 July 2014

کیچ اپ، کوک اور حافظ سعی

اینڈریو نارتھ

نامہ نگار جنوبی ایشیا
امریکہ نے اس شخص کے سر کی قیمت ایک کروڑ ڈالر رکھی ہے اور اس کے تمام امریکی اثاثے منجمند کرنے کا حکم دے دیا ہے، لیکن جہاں تک حافظ سعید کا تعلق ہے تو لگتا ہے کہ امریکی کمپنیوں سے ان کو تو کوئی مسئلہ نہیں۔

جب ہم ان کے دو منزلہ مدرسے میں قائم دفتر میں بات چیت کے لیے بیٹھے تو میری مہمان نوازی کے لیے ان کا عملہ جو چیزیں لایا اس میں امریکی کوکا کولا، ہائینز کی کیچ اپ اور چکن ڈرم سٹکس سے بھری ہوئی پلیٹ شامل تھی
دیوار پر لگے ہوئے فلیٹ سکرین ٹی وی پر بھی جو چینل چل رہا تھا وہ ’سی این این‘ تھا اور جب ان کے ایک نائب نے چینل بدلا بھی تو اس نے ’بی بی سی‘ لگا دیا۔

دفتر سے ملحقہ چھوٹی سی مسجد میں لڑکے ہلکے ہلکے لہرا کر قرآن پڑھ رہے تھے۔

جب حافظ سعید مجھ سے ملنے اپنے دفتر پہنچے تو ان کے ساتھ کچھ دوسرے افراد بھی تھے، لیکن مجھے ان کی حفاظت پر معمور کوئی چاک و چوبند سکیورٹی اہلکار نظر نہیں آئے۔ اور اگر اس مدرسے میں کوئی اسلحہ تھا بھی تو وہ بھی سامنے نظر نہیں آیا۔

حافظ سعید کے پاس بی بی سی سے بات چیت کرنے کے لیے بھی خاصا وقت تھا اور اس دوران وہ ملاقات کے لیے آنے والے کئی معتقدین سے بھی ملتے رہے۔


امریکیوں کا کہنا ہے کہ جماعت الدعوہ کا نام محض دکھاوے کے لیے ہے

ایک بات تو واضح ہے اور وہ یہ کہ امریکہ کی جانب سے سنہ 2008 کے ممبئی حملوں کا ماسٹر مائینڈ قرار دیے جانے اور اپنی گرفتاری پر انعام رکھے جانے کے دو سال بعد بھی حافظ سعید کو اپنے آبائی شہر لاہور میں گرفتاری کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔

’پاکستان کے لوگ مجھے جانتے ہیں اور مجھ سے محبت کرتے ہیں۔ اسی لیے ابھی تک کسی نے امریکی حکام سے میرے سر کی قیمت وصول کرنے کے لیے رابطہ نہیں کیا۔‘

حافظ سعید اس الزام سے انکار کرتے ہیں کہ ممبئی حملوں میں ان کوئی ہاتھ تھا۔ ان کے بقول وہ اپنی تنظیم جماعت الدعوۃ کے ذریعے صرف خیراتی کام کرتے ہیں۔
سارا مسئلہ نام کا ہے

لیکن امریکیوں کا کہنا ہے کہ جماعت الدعوۃ کا نام محض دکھاوے کے لیے ہے جبکہ اس تنظیم کے پیچھے اصل میں عسکریت پسند گروپ لشکرِ طیبہ چھپا ہوا ہے جس نے بھارت اور امریکہ کے بقول، پاکستان کی رضامندی سے ممبئی میں تین دن تک تابڑ توڑ حملے کیے۔

اگرچہ حافظ سعید کا کہنا ہے کہ انھوں نے لشکرِ طیبہ کےساتھ تعلق توڑ لیا ہے، تاہم زیادہ تر لوگ یہی کہتے ہیں کہ حافظ سعید ہی وہ شخص ہیں جنھوں نے 25 سال پہلے پاکستان کی عسکری اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے کشمیر میں بھارت کی موجودگی کے خلاف لڑائی کے لیے لشکر طیبہ بنائی تھی۔ امریکہ کہتا ہے کہ تنظیموں اور ان کے بدلتے ہوئے ناموں کا ہیر پھیر دانستہ ہے اور اس کا مقصد لشکرِ طیبہ کو امریکی پابندیوں سے بچائے رکھنا ہے۔



’پابندیاں لگانے کی وجہ یہ ہے کہ امریکہ کو افغانستان میں بھارت کی مدد چاہئیے۔‘

مدرسے سے ملحقہ چھوٹے سے سرسبز باغ میں بیٹھے ہوئے حافظ سعید نے مجھے بتایا کہ امریکہ کے پابندیاں لگانے کی وجہ یہ ہے کہ ’امریکہ کو افغانستان میں بھارت کی مدد چاہئیے۔‘

زیادہ تر لوگوں کا خیال ہے کہ امریکہ کی جانب سے حالیہ پابندیاں محض علامتی ہیں۔ لیکن اس کا کیا کِیا جائے کہ حافظ سعید خود بھی اسلامی شدت پسندوں کے بارے میں پاکستان کی درد انگیز اور مبہم پالیسی کی علامت بن چکے ہیں۔
جھوٹ موٹ کی جنگ

حافظ سعید شمالی وزیرستان میں پاکستانی فوج کی کارروائی کے مدح سرا ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ضرب عضب کے دوران ’صرف ان غیر ملکیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جنھیں پاکستان لایا ہی اس مقصد کے لیے گیا تھا کہ وہ یہاں بم دھماکے کریں اور تشدد پھیلائیں۔‘

لیکن پاکستان میں یہ خبریں پہلے سے ہی گردش میں ہیں کہ تمام اقسام کے کئی عسکریت پسندوں کو فوجی کارروائی سے پہلے ہی علاقے سے نکل جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔ پاکستانیوں کو شبہہ ہے کہ ان کی فوج ان عسکری گروہوں کو واقعی خیرباد کہہ رہی ہے جنہیں وہ بھارت کے خلاف استعمال کے لیے بچائے رکھتی رہی ہے۔

لیکن حافظ سعید کا اصرار ہے کہ پاکستان کو گذشتہ برسوں میں جن مسائل کا سامنا رہا ہے ’وہ تمام کے تمام امریکہ اور نیٹو‘ کے پیدا کردہ ہیں۔امریکہ اور نیٹو پاکستان کو خطے میں اپنی کارروائیوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں اور انھوں نے بھارت کو کھلی چھٹی دی ہے کہ وہ بلوچستان میں ’پراکسی جنگ‘ شروع کر دے۔

یہ کہنے کے بعد وہ شخص جس کے سر کی قیمت ایک کروڑ ڈالر ہے، آرام سے اٹھا اور عصر کی نماز کے لیے چلا گیا۔